Sunday, March 4, 2018

اگلی باری کس کی ہے؟

کہتے ہیں کہ ہاتھی کے پاؤں میں سب کا پاؤں۔ اس وقت ن لیگ اقتدار میں ہے لہذا نوازشریف کی طاقت کا صحیح اندازہ لگانا ممکن نہیں کیونکہ جو پارٹی اقتدار میں ہوتی ہے اسے حکومتی مشینری کی مدد حاصل ہوتی ہے ۔علاوہ ازیں ہمارے اقتدار کے بھوکے سیاستدان ہمیشہ چڑھتے سورج کو سلام کرتے ہیں۔لہذا نوازشریف اگلا الیکشن جیت کے حکومت بنا سکیں گے یا نہیں اسکا اندازہ لگانا فی الحال ممکن نہیں۔ تاہم ماضی کی حکومتوں کے حالات و واقعات کو سامنے رکھا جائے تو یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ ن لیگ اگلی حکومت بنانے میں کامیاب نہیں ہوپائی گی۔ اسکی وجہ یہ ہے کہ جب پرویز مشرف نے نوازشریف کی حکومت ختم کی تو تمام ابن الوقت نوازشریف کا ساتھ چھوڑ کر مشرف کی جمہوری ٹرین میں سوار ہوگئے جبکہ خود میاں صاحب اور انکے بھائی خاندان سمیت مشرف سے دس سالہ معاہدہ کرکے جدہ جا بیٹھے۔جب دوبارہ واپس آئے تو مشرف کے حمایتی انہی سیاستدانوں کو ساتھ ملایا اور حکومت بنا لی۔اس وقت بھی ایسے ابن الوقت سیاستدان موقع کی تاک میں ہیں اور اس حکومت کے خاتمے یا اسٹیبلشمنٹ کے اشارے کا انتظار کر رہے ہیں۔ جونہی کوئی اشارہ ملا یہ پرندے اڑ کر عمرانی شاخوں پر جا بیٹھیں گے ۔ اسی لئے فی الحال یہ کہنا کہ نواشریف کا بیانیہ کامیاب ہورہا ہے سراسر غلط ہے۔ ابھی میاں صاحب کے اقتدار کا سورج غروب نہیں ہوا ۔ جونہی شام ڈھلی اور نگران حکومت کا چاند طلوع ہوا یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہوجائے گی کہ اگلی باری کس کی ہے۔