ڈی ای سی سسٹم اور ٹریفک پولیس لاہور
برطانوی صحافی سڈنی ہارس نے کہاتھا کہ حقیقی خطرہ یہ نہیں کہ کمپیوٹر انسانوں کی طرح سوچنا شروع کر دیں گے بلکہ اصل خطرہ یہ ہے کہ انسان کمپیوٹر کی طرح سوچنا شروع کردیں گے۔ یہ قول سی سی پی او لاہور امین وینس، چیف ٹریفک آفیسر لاہوررائے اعجاز اور پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے چیئرمین عمر سیف پر صادق آتا ہے جو آج کل کمپیوٹر کی طرح سوچ رہے ہیں۔ جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ حاصل کرکے لاہور کے شہریوں کو ہر ممکن سہولت پہنجانے کی کوششوں میں جتے ہوئے ہیں۔ انہی کاوشوں میں سے ایک لاہور شہر میں ڈیجیٹل چالان سسٹم آغاز ہے جس کا افتتاح 13اپریل 2018کو بدست سی سی پی او امین وینس اور چیئرمین پنجاب بورڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈالحمرا ہال لاہورمیں ہوا۔ڈیجیٹل چالان سسٹم دراصل ایک ایسے منصوبے کا پہلامرحلہ ہے جسکے اختتام پرلاہور شہر میں صرف اور صرف کیمروں کی مدد سے چالان کیے جائیں گے۔ پہلا مرحلہ ڈیجیٹل چالان سسٹم کہلاتا ہے جسکا باقاعدہ آغاز ہوچکاہے۔ دوسرا مرحلہ ای چلاننگ کہلاتا ہے جسکے تحت لاہور شہر میں کمپیوٹرائزڈ مشینوں کے ذریعے موقع پر ہی چالان ایشو کیے جائیں گے ۔تیسرا اور آخری مرحلہ سی چلاننگ کہلاتا ہے جسکے تحت لاہور شہر میں نصب پی پی آئی سی تھری کے کیمروں سے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کو چالان جاری کیے جائیں گے۔ ان افسران کا خواب یہ ہے کہ لاہور ٹریفک پولیس کو اتنا جدید کر دیا جائے کہ ٹریفک وارڈنز کی آئے روز کے جھگڑوں اور بحث وتکرار سے جان چھوٹ جائے ۔کیمرے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کی تصاویر لیں، کمپیوٹرز آٹومیٹک چالان رسید جاری کریں اور یہ چالان رسیدیں وائیلیٹرز کو انکے گھر کے ایڈریس پر بذریعہ ڈاک ارسال کر دی جائیں تاکہ وہ متعلقہ بینکوں میں چالان کی رقم کو ادا کرسکیں۔
ڈیجیٹل چالان سسٹم کا آغاز کرتے ہوئے چیف ٹریفک آفیسر لاہو ر نے اس سسٹم کی افادیت کے بارے میں بتایا کہ اس نظام کے تحت ٹریفک پولیس لاہور کوایک مکمل ڈیٹا بیس بنانے میں مدد ملے گی۔ اس سے قبل لاہور ٹریفک پولیس کے پاس ایسا کوئی سسٹم موجود نہیں تھا جسکے تحت کسی شخص کی وائیلیشن ہسٹری چیک کی جاسکے۔اندرون و بیرون ملک سے جب کوئی خط آتا کہ فلاں بندے کے بارے میں بتایا جائے کہ اس نے کتنی بار ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کی اور اسے کتنا جرمانہ اور کون کو ن سی سزائیں دی گئیں تو ایسی صورت میں ٹریفک پولیس لاہور کے پاس ایسا کوئی سسٹم نہ تھا کہ ایسے خطوط کا مناسب جواب دیا جاتا۔ تاہم ڈیجیٹل چالان سسٹم کی صورت میں لاہور ٹریفک پولیس کو ایک ایسا سسٹم مل گیا ہے کہ جس سے ایک سنگل کلک کی مدد سے اب یہ جاننا ممکن ہوگیا ہے کہ کسی شہری کی وائیلیشن ہسٹری کیا ہے۔ دوم، اس سسٹم کے ساتھ ایک پینالٹی سسٹم بھی جوڑا جائے گا جوکہ اپنی تکمیل کے آخری مراحل میں ہے۔ پینالٹی سسٹم کے تحت ہر وائیلیشن پر پوائنٹس کاٹے جائیں گے۔ ایک خاص حد تک پوائنٹس کٹ جانے پر متعلقہ شہری کا ڈرائیونگ لائسنس منسوخ کر دیا جائے گا۔ سوم، اس سسٹم کے تحت ٹریفک وارڈنز کی پرفارمنس کو بھی جانچا جائے گا کہ کس نے دئے گئے احکامات پر عمل درآمد کیا ہے۔ مثلاََ جب کوئی مہم چلے گی کہ ون وے کی خلاف ورزی کے خلاف بھر پورایکشن لیا جائے تو ایک سنگل کلک سے معلوم ہوجائے گا کہ ایک دن میں کتنے ٹریفک وارڈنز نے کہاں کہاں کیا کاروائی عمل میں لائی۔ چہارم، ڈیجیٹل چالان سسٹم بتائے گا کہ فلاں شخص کا لائسنس معطل ہے لہذا اسکا ڈپلیکیٹ لائسنس نہیں بن سکتا۔ پنجم ، یہ سسٹم یہ بھی بتائے گا کہ ایک دن میں لاہور شہر میں کتنے چالان ہوئے، کون سے اور کتنے چالان پینڈنگ تھے جو عدالت بھیجے گئے اور ان پر عدالت عالیہ نے کیا فیصلہ صادر کیا۔ چیف ٹریفک آفیسر لاہور نے مزید بتایا کہ اس وقت سولہ لاکھ سے زائد چالان عدالتوں میں پینڈنگ پڑے ہیں ۔اکثرشہری اپنے چالان شدہ شناختی کارڈ یا ڈرائیونگ لائسنس واپس لینے کی بجائے جدید ٹیکنالوجی کی عدم دستیابی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے جھوٹا بیان حلفی یا ایف آئی آرکی بنا پر نیا شناختی کارڈ یا ڈرائیونگ لائسنس بنوا لیتے تھے مگر اب ایسا ممکن نہیں ہوگا۔ کیونکہ ڈیجیٹل چالان سسٹم ایسے لوگوں کی فوراََ نشاندہی کر دے گا۔ آخر میں سی ٹی اور لاہور نے بتایا کہ فی الحال یہ ایک پائلٹ پراجیکٹ ہے جوکہ سب سے پہلے لاہور میں شروع کیا جارہا ہے۔ اگر یہ پراجیکٹ کامیاب رہا تو پنجاب کے باقی شہروں میں بھی لانچ کیا جائے گا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سی ٹی لاہو ر رائے اعجاز احمد نے مزید بتایا کہ پنجاب انفارمیشن بورڈکی مدد سے تین ماہ قبل ایک ایپ راستہ متعارف کروائی گئی جسکے اب تک الحمداللہ ایک لاکھ سے زائد یوزر ہوچکے ہیں ۔انہوں نے میڈیا کے نمائندوں سے درخواست کی کہ اس ایپ کے حوالے سے لوگوں میں آگاہی پیدا کریں کہ ہر وہ شخص جو لاہور میں سڑک پر آتا ہے وہ یہ ایپ اپنے موبائل بھی ضرور انسٹال کرے کیونکہ اس ایپ کی مدد سے آپ ہر لمحہ شہر بھرمیں ٹریفک کی صورت حال سے باخبر رہیں گے۔
تقریب سے خطاب کے دوران سی سی پی اولاہور امین وینس نے بتایا کہ میرا لاہور شہر سے پرانا رشتہ ہے کیونکہ میں یہاں بطور ایس ایس پی ٹریفک اور ڈی آئی جی ٹریفک بھی اپنے فرائض سرانجام دے چکا ہوں لہذا مجھے لاہور کی ٹریفک پولیس سے ایک خاص لگاؤ ہے۔ انہوں نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی ہر دور میں خاص اہمیت کی حامل رہی ہے کیونکہ جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے انتظامیہ کی کارکردگی کو بہتر کیا جاسکتا ہے۔ شفافیت کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔ڈی ای سی سسٹم کا سفر ناگزیر ہے اور اس میں پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کا کلیدی کردار ہے۔ چیئرمین عمر سیف کا شکریہ اداکرتے ہوئے سی سی پی او لاہور نے کہا کہ آج کے اس اقدام سے ٹریفک وارڈنز کی کارکردگی میں بہتری آئے گی۔ ٹریفک وارڈنز کو ہدایات دیتے ہوئے سی سی پی او لاہور نے کہا کہ چالان صرف ڈیٹرینس کے لئے ہوتا ہے۔ ہر ممکن کوشش کریں کہ چالان نہ کرنا پڑے کیونکہ چالان کرنا آخری حربہ ہے۔ لوگوں میں ٹریفک قوانین کے متعلق زیادہ سے زیادہ آگاہی پیدا کریں۔ لوگوں کو اس سرزمین کے قانون کا احترام کرنا سیکھائیں۔
تقریب کے دوران مہمان خصوصی چیئرمین عمر سیف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب ٹیکنالوجی میں اتنا ترقی کر گیا کہ اکثر لوگوں کو جب تفصیل بتائی جاتی ہے تو وہ یقین ہی نہیں کرتے کہ پنجاب نے ٹیکنالوجی میں اتنی ترقی کرلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی مجھ سے سوال کرے کہ مجھے پنجاب میں سب سے زیادہ کس محکمے کے ساتھ کام کرکے خوشی محسوس ہوئی تو میرا جواب ہوگا کہ پنجاب پولیس۔ چیئرمین نے کہا کہ پنجاب پولیس کے ساتھ انکا سفر آج سے ساڑھے تین سال قبل شروع ہوا جب سی سی پی او لاہور کے ساتھ انکی ایک میٹنگ ہوئی جس میں انہوں نے خواہش ظاہر کی کہ لاہور کے شہریوں کے لئے ایک آن لائن کمپلینٹ سسٹم بنایا جائے۔ یہ سفر دو کمپیوٹرز اور دو لیپ ٹاپ سے شروع ہوا تھا اور آج الحمدللہ پندرہ سو سے زائد لوگ پنجاب انفارمیشن بورڈمیں اپنی ذمہ داریاں سرانجام دے رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اخبارات اور ٹی وی میں پولیس کا غلط امیج پیش کیا جاتا ہے لیکن میری نظر میں پولیس کا امیج مختلف ہے۔ پولیس کو جدید خطوط پر آراستہ مینجمنٹ کی اشد ضرورت ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ سی چالاننگ یعنی کیمرے کی مدد سے چالان کے منصوبے کے لئے ڈیجیٹل چالاننگ ایک بنیادی بلاک کی حثیت رکھتا ہے۔ اس سسٹم کی مدد سے ٹریفک پولیس کی اکاؤنٹی بیلٹی چیک کرنے اور مانیٹرنگ کے ساتھ ساتھ شہریوں کی وائلیشن ہسٹری کو بھی ٹریک کیا جاسکتا ہے۔ لاہور پولیس کے افسران کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ افسران پولیس کے محکمے کو جدت سے ہمکنار کرنے کے لئے کئی طرح کے رسک لیتے ہیں اور نئے نئے آئیڈیاز متعارف کرواتے رہتے ہیں۔ ڈیجیٹل چالان سسٹم بھی انہی آئیڈیاز میں سے ایک ہے۔
ہگ گرانٹ نے کہا تھا کہ ہر نئی آنے والی ٹیکنالوجی کے ساتھ ایک خوف نتھی ہوتا ہے۔ناکامی کا خوف۔ تاہم مجھے لگتا ہے کہ یہ پہل کرنے کی قیمت ہے۔نئے آئیڈیاز متعارف کرواتے ہوئے لاہور پولیس کے افسران کے اذہان میں بھی ناکامی کا خوف پنہاں ہوگا مگر انکے حوصلوں کی داد دینی پڑے گی کہ شہریوں کو ہر ممکن سہولت بہم پہنچانے کے لئے یہ افسران کسی بھی قسم کا رسک لینے کے لئے تیار رہتے ہیں۔